Zindagi ki Jeheel | زندگی کی جھیل
Zindagi ki Jeheel |زندگی کی جھیل
زندگی کی جھیل(زندگی بدلنے والی کہانی)علی اور اُس کے داداجی کی آپس میں بہت بنتی تھی۔ یہ تب کا ذکر ہے جب علی صرف سات سال کا تھااور داداجی کو بہت عزیز تھا۔ داداجی اکثر اُس چھوٹی چھوٹی باتوں میں زندگی کے بڑے بڑے سبق دے دیا کر تے جو بہت بعد میں اُسے کی سمجھ میں آئے ۔ اسی طرح ایک دن اُنہوں نے علی کو زندگی کا وہ شاندار سبق دیا جو سب سے زیادہ قیمتی اور انمول تھا۔
علی نے قریب پڑا ایک پتھر اُٹھا کر اُس جھیل میں پھینکا تو وہ بولے، “علی ! پانی میں بننے والی ان لہروں کو غورسے دیکھو”۔
علی تھوڑا حیران تھا کہ اب داداجی اُسے کیا بتانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ جانتاتھا کہ یقیناً اس سب میں بھی اُس کیلئے کو ئی اچھا موثر اور سبق آموز پہلو ہو گا۔
تھوڑا سا وقت گزرنے کے بعد دادا جی کہنے لگے: “تمھاری حثیت بھی زندگی کی جھیل میں اس کنکر کی سی ہے، علی !”
اُنھوں نے مزید کہا:” تم بھی اس طرح اپنی زندگی میں بہت سی چھینٹیں اُڑاتے ہو۔ جو کچھ بھی تم اپنی زندگی کے دائرے میں رہ کر کر تے ہو ، اُس کے اثرات دوسروں کی زندگی کے دائروں پر بھی پڑتے ہیں۔ تمہاری پیدا کی گئی چھینٹوں کی لہریں تمہارے آس پاس والوں کی زندگی کے سکون میں مداخلت کرتیں ہیں۔”
“یاد رکھو! تم اپنے دائرے میں کچھ بھی کر نے کے ذمہ دار ہو ، لیکن اُن سے بننے والی لہریں بہت سے دوسرے دائروں کو بھی چھوتی ہیں اور اُن پر بھی اثرانداز ہو تی ہیں۔ لہٰذا ہمیشہ اس طرح جینے کی کو شش کرو کہ تمہارے دائرے سے نکلنے والے دائرے دوسرے دائروں میں خوشی ، تمانیت اور امین و سکون لے کر آئیں۔ جس قسم کی لہریں تمہاری حرکت سے پیدا ہو ں گی وہی دوسروں میں بھی منتقل ہوں گی۔ یعنی جو لہریں بدگمانی ، حسد، جلن، غصے کی طرف سے آئیں گی، یہی کیفیات اور احساسات وہ دوسرے دائروں میں بھی منتقل کر یں گی اور جو لہریں سکو ن، اطمینان اور خوشی سے پیدا ہوں گی ، وہ دوسرں کی زندگی کے دائروں میں بھی یہی کیفیات و احساسات منتقل کریں گی”۔
پھر اُنہوں نے علی کی جانب غور سے دیکھا اور کہا: ” علی ! ان سب لہروں کی ذمہ دار تمہاری اپنی ذات ہے ۔ تم خود ہی زندگی کی لہریں بناتے ہو اور وہی لہریں مُڑ کر تمہاری پاس آتی ہیں”۔ علی کیلئے یہ محض ایک سبق ہی نہیں تھا بلکہ زندگی گزارنے کا ایک قیمتی کُلیہ اور گُر بھی تھا۔ علی نے اُس دن پہلی بار سیکھا کہ دُنیا کا ہر انسان اپنے اندر کے احساسات،کیفیات، سکون اور آرام باہر کی دنیا میں منتقل کرتا ہے ۔ ہم کبھی بھی دُنیا مین اُس وقت تک امن وامان قائم نہیں کر سکیں گے جب تک ہم اپنے اندر کے تضادات، شک ،غصے اور نفرت کا مقابلہ نہ کر لیں۔ انسان دراصل اپنے اندرنی خیلات و احساسات کا عکس ہو تا ہے اور وہ دُنیاکو وہی کچھ دیتا ہے جو اُس کے اپنے اندر ہو تا ہے ۔ خواہ ہم زبان سے الفاظ ادا کریں یا نہ کریں لیکن ہم اپنے اطوارو انداز سے وہ تمام احساسات و کیفیات منعکس کرتے ہیں جو ہمارے اندرہو تی ہیں۔ زندگی کی جھیل میں بھی ہمارا کر دار یہی ہوتا ہے اور اُس کی چھینٹیں ہم ساری دُنیا میں پھینکتے رہتے ہیں جس سے دوسروں کی زندگی کے دائروں میں یا تو خوشی پیدا ہو تی ہے اور دوسرے دائروں کو بھی حسین بنا جا تی ہے یا پھر نفرت اور غصہ منتقل کرتے ہیں ۔ جس سے دوسروں کی زندگی کے دائروں میں بھی بے سکونی پھیل جاتی ہے ۔ اب یہ آپ کے اپنے اختیار میں ہے کہ آپ زندگی کو کیا دیتے ہیں ۔ یقیناًآپ دُنیا کو وہی دیں گے جو آپ کی اپنی ذات میں ہو گا۔ لٰہذا اگر آپ کسی کو ٹھیک کر نا چاہتے ہیں تو اُس اصلاح کاآغاز اپنی ذات سے کریں۔ سب سے پہلے اپنی ذات میں وہ تبدیلی لائیں جو آپ دوسروں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اپنی زندگی میں سکون ، اطمینان اور خوشی پیداکریں۔ باقی دُنیا خودبخود آپ کے ساتھ ہو جائے گی۔ یہ دراصل آپ کا اپنا انتخاب ہے جو آپ کی زندگی کے ساتھ ساتھ اوروں کی زندگی پُر سکون بناتاہے ۔
Zindagi ki Jeheel |زندگی کی جھیل