Sir Sayed Ahmad Khan story!!
Sir Sayed Ahmad Khan story
سرسید احمدخان ١٧ اکتوبر١٨١٧ میں دہلی میں پیدا ہوئے،سر سید احمد خان مسلمانوں کےرہنما تھےجنہوں نے مسلمانوں کو انگریزی پڑھنے پر ابھارا،اور اپنی محنت کے بل بوتے پر مسلمانوں سے چندہ جمع کر کے علی گڑھ کالج قائم کیا۔جو بعد میں ترقی کر کےمسلم یونیورسٹی بن گیا۔
آپ دہلی کے ایک شریف گھرانے میں پیدا ہوئے،ان کے والد امیر تھے،اور اکثر امیروں کے بچےزیادہ لاڈ پیار کی وجہ سے بگڑ جاتے ہیں۔مگر سر سید احمد خان کی والدہ پڑھی لکھیں تھیں۔وہ دین دار اور نیک عورت تھیں۔اور اولاد کی تربیت کا بہت خیال رکھتیں تھیں۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے سر سید احمد خان ابھی بچے تھے۔انہوں نے اپنے نوکر کی کسی بات سے خفا ہو کر اسے تھپڑ مار دیا،جب والدہ کو پتا چلا تو وہ سخت خفا ہو گیئں۔اور کہا جب تک تم نوکر سے معافی نہیں مانگو گےتمہیں روٹی نہیں ملے گی۔۔۔۔۔
سر سید احمد خان اپنی خالہ کے ہاں چلے گئے اور دو تین دن وہیں رہے۔تیسرے دن ان کی خالہ ان کے گھر چلیں گئیں اور سر سید احمد خان کی سفارش کیَ۔مگر انہوں نے کہا
میں اسے ہر گز معاف نہیں کر سکتی،جب تک یہ نوکر سے معافی نہیں مانگ لیتا۔خالہ نے بہت سمجھایا کہ بچہ ہے کوئی بات نہیں،مگر ان کی والدہ نہیں مانی۔خالہ نے اپنے گھر جا کر سرسید احمد خان کو ساری بات بتائی۔کہ جب تک معافی نہیں مانگو گے۔تمہاری والدہ نہیں مانیں گیں۔
سر سید احمد خان کو سمجھ آ گیا کہ جب تک معافی نہیں مانگیں گے گھر آنے نہیں دیا جائے گیا۔سر سید احمد خان اپنی والدہ کی بات کو کبھی نہیں بھولے ۔ہماری قوم کو بھی ایسی ہی ماوں کی ضرورت ہے، جو بچے کو صحیح غلط کی تربیت دیں ۔ان کی بدولت ہے بڑے ہو کر انہوں نے اتنی شہرت حاصل کی۔
Sir Sayed Ahmad Khan
سر سید احمد خان کی مشہور تصانیف خطبات احمدیہ،الکلام،سفر نامہ لندن،تاریخ بجنور،اور اسباب بغاوت ہند شامل ہیں۔سر سید احمد خان نے دینی تعلیم مغل دربار میں حاصل کی
سر سید احمد خان ٢٧ مارچ ١٨٩٨ میں خدا کو پیارے ہو گئے،انہیں علی گڑھ یونیورسٹی کے اندر تعمیر مسجد کے احاطے میں ہی دفن کیا گیا۔