Sad reality of man
Sad reality of man
ڈوبتا ہے تو پانی کو دوش دیتا ہے
گرتا ہے تو پتھر کو دوش دیتا ہے
انسان بھی بڑا عجیب ہے کچھ کرنہیں پاتا
تو قسمت کو دوش دیتا ہے
بے وجہ نظروں کو دوش دیتے ہیں ہم
پیار تو اُن کو بھی ہوتا ہے جو دیکھ نہیں سکتے
حالات خراب ہوئے تم نے وقت کو دوش دیا
قسمت خراب ہوئی تم نے خدا کو دوش دیا
ایک دن تمہیں احساس ہو گا تم نے جو کیا غلط کیا
جب بھی کسی کو قریب پایا ہے
قسم خدا کی وہیں دھوکہ کھایا ہے
کیوں دوش دیتے ہو کانٹوں کو
یہ زخم تو ہم نے پھولوں سے کھایا ہے
عجب طریقہ ہے دُنیا کا دوش کسی کا اور سوال کمزور سے کرتے ہیں
جو پہلے سے ہی دبا ہوا ہے
ا ُسے کیوں اور ذلت دیتے ہیں
کچھ عجیب سے خاموشی ہے کچھ عجیب سی مد ہوشی ہے
یہ محبت کے کھیل میں سب ہی دوشی ہیں
کسے دوش دوں اس بھرے بازار میں تنہا
میرا دوش یہی ہے میں نے محبت کی بے پناہ
دوسروں کو دوش دے کر اپنے آپ کو
بے گناہ ثابت کرنا
انسان کی سب سے بڑی بھول ہے
Sad reality of man
قسمت کو اور دوسروں کو دوش کیا دینا
جب سپنے ہمارے ہیں
تو کوششیں بھی ہماری ہونی چاہیے
ضروری نہیں کہ بار بار دوش لوگوں کا ہی ہو
کبھی کبھی قصور حالات کا بھی ہوتا ہے
وہ غموں سے مجھ کو ملانے کو ملا تھا
یار میرے درد کو بڑھانے کا ملا تاتھا
میں دوش بھلا اُسے دُوں تو کسے دُوں
وہ زندگی سے مجھے نجا ت دلانے کو ملا تھا
ہوا کے دوش پر رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے تو ہوا سے شکائیتیں کیسی ؟
ایک اجنبی سے بات کیا کی قیامت ہو گئیسارے شہر کو اس چاہت کی خبر ہو گئیکیوں نہ دوش دُوں دِل نادان کودوستی کا ارادا تھا اور محبت ہو گئی
Sad reality of man