Marad Hi Qasoor war
Marad Hi Qasoor war
Marad Hi Qasoor war
عام طور پر تمام تحریریں عورت پہ لکھی جاتی ہیں اور مرد کو بے وفا کہہ کر تحریر سے نکال دیا جاتا ہے کیوں نہ آج کچھ مرد کی ذات پر لکھا جائے
مرد انسان ہوتا ہے پہلے تو یہ بات ہمیں سمجھنے کی بے حد ضرورت ہے مرد بہت حسین ذات ہے دیکھو تو کبھی باپ کے روپ میں ہماری حفاظت کرتا ہے کبھی بھائی کی صورت میں ہمارا محافظ بن جاتا ہے
اور کبھی شوہر کی صورت میں تمام عمر ضروریات زندگی پوری کرنے کیلئے خون پسینہ بہاتا رہتا ہے ہاں مرد بھی انسان ہوتا ہے
۔ ہاں مرد کو بھی تکلیف ہوتی ہے ۔ مرد کا بھی کرب کے مارے دل پھٹنے لگتا ہے ۔ ہاں مرد بھی محبت کرتا ہے اور آخر تک نبھاتا ہے لیکن بڑ ا سخت جان ہوتا ہے یہ مرد
آنسوؤں کو ایسے پی جاتا ہے جیسے اُسے تکلیف ہوتی ہی نہ ہو ۔ مگر مرد جب روتا ہے نہ تو فرش تا عرش سب روتا ہے اور زارو قطار روتا ہے یہ جو مرد ہے نہ بڑا سخت جان ہوتا ہے کمبخت تکلیف سے مر جاتا ہے مگر روتا نہیں ہے
Marad Hi Qasoor war
عورت کے چہرے پر تمام رنگ مرد کی وجہ سے آتے ہیں ،چاہے وہ رنگ خوشی کے ہوں ،یا غمی کے
وفا کا تعلق مرد یا عورت سے نہیں ،اس کا تعلق تربیت،طبیعت اور نیت سے ہوتا ہے
مرد کی مردانگی کی بہترین سطح یہ ہے کہ ،کسی عورت کی آنکھ میں اس کی وجہ سے آنسو نہ آئیں
،مرد کی جیب میں اگر عورت کی وفا ہو تو وہ دنیا کا سب سے امیر ترین آدمی ہے