Khuda ki Naimatain
Khuda ki Naimatain
Khuda ki Naimatain
مجھے لہجے سمجھ میں آتے ہیں
اپنے الفاظ کو اب تر تیب نہ دے
مطلبی زمانہ ہے،نفرتوں کا قہر ہے،
یہ دنیا دکھاتی تو شہد ہے،مگر
پلاتی زہر ہے
محبت چاہے کتنی سچی اور گہری کیوں نہ ہو
اگر بزدل شخص سے ہوجائے
تو ادھوری ہی رہتی ہے
دشمن گھر میں آجائے یا دوست گھر سے چلا جائے
دونوں حالتوں میں مصیبت ہے
خزاں کے گرتے پتوں کو حقیر مت
سمجھنا کیوں کہ ان ہی پتوں کے
گرنے سے بہار آتی ہے
ہتھیاروں سے جنگ تو جیتی جا سکتی ہے
مگر دل نہیں،دل تو کردار سے جیتے جاتے ہیں
کس کس کو راضی کرو گے؟
بس ایک رب کو راضی کر لو
سارے مسئلے حل ہو جا ئیں گے
بات تلخ مگر
روح میں حیا نہ ہو تو رنگ برنگے حجا ب بھی کام نہیں دیتے
آپ اپنی اچھائیوں پر دھیان دیں
میں اپنی برائیوں کا حسا ب دے دو گی
میرا دل چاہتا ہے کہ ایک لڑکی کا دل اتنا پو شیدہ ہو
کہ مرد کو اس تک پہنچنے کے لیے خدا تک جانا پڑے
Khuda ki Naimatain
یہ جو لوگ ساتھ بیٹھ کے ہنستے ہیں
و ہی سا نپ کی طرح ڈستے ہیں
بات سیرت کی ہے،اثر کی ہے،
دکھاوے کی نہیں،
دکھنے میں تو تیزاب بھی پانی جیسا ہے
ہم تخفے میں ایک دوسرے کو گھڑیاں تو دیتے ہیں
مگر وقت نہیں دے پاتے
مشکل تو یہ ہے کہ ہمیں پیٹھ پیچھے بولنے
والے با اخلاق اور منہ پر بولنے والا بد تمیز لگتا ہے
سا رے فرشتے ہی ملے ہمیں تو
کوئی غلطی کرتا ہی نہیں
ہمیشہ ہم ہی غلط ہوتے ہیں