Mustansar Hussain Aqwal
Mustansar Hussain Aqwal
زندگی اس قدر خوبصورت ہے
کہ اسے خود سے ختم کر دینا ایک
ایسا عمل ہے جس کے بعد آپ پچھتا بھی نہیں سکتے
اگر آپ کسی سے یہ توقع رکھتے ہیں
کہ وہ آپ کے ساتھ ا چھا رہے گا
کیونکہ آپ اُس کےساتھ اچھے ہیں
تو یہ بلکل اسی طرح کی تو قع ہے
کہ شیر آپ کو نہیں کھائے گا
کیونکہ آپ بھی شیر نہیں کھاتے
ہر وہ شخص جو آپ کو محبت کی نظروں سے دیکھتا ہے
ضروری نہیں کہ آپ کا خیر خواہ ہو
ایک بلی بھی تو کبوتر کو محبت بھری نظروں سے دیکھتی ہے
عادتیں اچار نہیں ہوتیں کہ ڈال لی جائیں
عادتیں تو دیمک ہوتی ہیں یہ لگ جایا کرتی ہیں
مہمان آتے جاتے اچھے لگتے ہیں
کچھ آتے اچھے لگتے ہیں
اور بیشتر جاتے اچھے لگتے ہیں
مرنے والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ
اُن کی قبر پر ایک تاج محل تعمیر ہوتا ہے
یا وہ بارشوں میں دھنس کر ایک گڑ ھا بن جاتی ہے
اور اُس میں کیڑے مکوڑے رینگتے ہیں یا
اُس سے ٹیک لگا کر سائیں لوگ چرس کے سُوٹے لگاتے ہیں
بس یہ ہے کہ پیچھے رہ جانے والوں کو بہت فرق پڑتا ہے
Mustansar Hussain Aqwal
جیسے ہر انسان کی ایک عمر متعین ہوتی ہے
ایسے ہر رشتے اور جذباتی تعلق کی بھی ایک عمر ہوتی ہے
وہ اختتام کو پہنچ جائے تو لاکھ منت سماجت
اور بدن کی کشش اس میں ایک دن کا بھی اضافہ نہیں کر سکتی
جن لوگوں کے دلوں میں محبت کی کو نپلیں
بغیر کسی صلے یا تمنا کے پھوٹیں
وہ بے حس نہیں بے غرض ہوتے ہیں
انسان اگر چہ ایک جانور ہے
لیکن اسے سچ مچ کا جانور بنتے دیر نہیں لگتی
انسانی رشتوں کی بے حسی اسے بالاآخر ایسا بنادیتی ہے
بادل برسے نہ برسے اسے دیکھ کر ٹھنڈک محسوس ہوتی ہےاولاد خدمت کرے نہ کرےاسے دیکھ کر بھی دل میں ٹھنڈ پڑ جاتی ہے
Mustansar Hussain Aqwal